وہ کہیں نہ کہیں سے وسیلہ بنا ہی لیتا ہے

 urdu poetry
urdu poetry

وہ کہیں نہ کہیں سے وسیلہ بنا ہی لیتا ہے
وہ اپنے بندے کو تڑپتا ہوا کبھی نہیں چھوڑتا


He can make a resource from somewhere
He never leaves his servant in agony


वह कहीं से एक संसाधन बना सकता है
वह अपने सेवक को कभी तड़पता नहीं छोड़ता


wo kahi na kahi sa wasila bna hi data ha 
wo apna bnda ko tarapta hoa kabhi nahi chorta 


Poetry by John Elia


کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے
جانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے

شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے پاس آ جاتے ہیں
میرے بجھنے کا نظارہ کرنے آ جاتے ہوں گے

وہ جو نہ آنے والا ہے نا اس سے مجھ کو مطلب تھا
آنے والوں سے کیا مطلب آتے ہیں آتے ہوں گے

اس کی یاد کی باد صبا میں اور تو کیا ہوتا ہوگا
یوں ہی میرے بال ہیں بکھرے اور بکھر جاتے ہوں گے

یارو کچھ تو ذکر کرو تم اس کی قیامت بانہوں کا
وہ جو سمٹتے ہوں گے ان میں وہ تو مر جاتے ہوں گے

میرا سانس اکھڑتے ہی سب بین کریں گے روئیں گے
یعنی میرے بعد بھی یعنی سانس لیے جاتے ہوں گے


Post a Comment

0 Comments